مفہوم سو گئے ہیں خاموش ہے لُغت بھی
سوچو تو ہے اسی میں لفظوں کی خیریت بھی
بیٹھے ہیں زیرِ سایہ کچھ حق پرست، ورنہ
میں تو گِرا رہا تھا دیوارِِ مصلحت بھی
پہلے اُدھر نظر کا ہم نے سفیر بھیجا
بوسیدہ سا مکاں ہے یارو! دعائے باراں
منظور ہو گئی تو گر جائے گی یہ چھت بھی
چلا رہی ہے خوشبو، مالا پرونے والے
پھولوں میں گوندھ لائے کانٹوں کی معذرت بھی
قاصر، مِرے بیاں کی تصدیق کر رہے ہیں
مقتول کی قبا پر قاتل کے دستخط بھی
غلام محمد قاصر
No comments:
Post a Comment