شمار لمحوں کا صدیوں میں کر رہا ہوں میں
عجیب وقت سے یارو! گزر رہا ہوں میں
یہ سارا فیض، اسی آتشِ دروں کا ہے
ہوا ہے کتنا اندھیرا، نکھر رہا ہوں میں
نظر نظر میں حکایت مِرے جنوں کی ہے
مجھے مٹا نہ سکو گے ہزار کوشش سے
جہاں ڈبویا، وہاں سے ابھر رہا ہوں میں
جاوید قریشی
No comments:
Post a Comment