ستارہ گھر میں تھا اور روشنی سفر میں تھی
اک انتظار کی لَو چشمِ کم نظر میں تھی
الگ ہیں رابطہ اور ربط، تُو نے سمجھی نہیں
وہ اک کمی، جو ملاقاتِ مختصر میں تھی
خرام 'ٹھہرا' ہوا 'زینۂ چمن' پر تھا
نجات کا کوئی 'سامان' کر لیا ہوتا
بنائے دہر مکافاتِ خیر و شر میں تھی
نگارشِ رخ گل نے چرا نہ لی ہو گی
پڑی جو خاک بھی دامانِ کوزہ گر میں تھی
متاعِ خاص سمجھ کر جگہ جگہ ہم لوگ
جسے تلاش رہے تھے وہ آگ گھر میں تھی
نیلوفر افضل
No comments:
Post a Comment