Thursday 30 July 2020

ستارہ گھر میں تھا اور روشنی سفر میں تھی

ستارہ گھر میں تھا اور روشنی سفر میں تھی
اک انتظار کی لَو چشمِ کم نظر میں تھی
الگ ہیں رابطہ اور ربط، تُو نے سمجھی نہیں
وہ اک کمی، جو ملاقاتِ مختصر میں تھی
خرام 'ٹھہرا' ہوا 'زینۂ چمن' پر تھا
نگاہ 'الجھی' ہوئی 'شاخِ نیلوفر' میں تھی
نجات کا کوئی 'سامان' کر لیا ہوتا
بنائے دہر مکافاتِ خیر و شر میں تھی
نگارشِ رخ گل نے چرا نہ لی ہو گی
پڑی جو خاک بھی دامانِ کوزہ گر میں تھی
متاعِ خاص سمجھ کر جگہ جگہ ہم لوگ
جسے تلاش رہے تھے وہ آگ گھر میں تھی

نیلوفر افضل

No comments:

Post a Comment