عشق کے فیض سے موجود ہیں دیوانے چند
دیکھ لو، آج بھی "آباد" ہیں "ویرانے" چند
یہ نہ "سمجھو" کہ کوئی بندۂ "محرم" نہ رہا
نظر آتے ہیں اگر بزم میں بے گانے چند
دامِ الفت میں خرد مند بھی پھنس جاتے ہیں
آ گیا حضرتِ "واعظ" کی "زباں" میں بھی اثر
یاد" تھے اہلِ "محبت" کے جو "افسانے" چند"
کم سے کم شہرِ کے مستوں میں تو ہم رنگی ہو
ایک سی مۓ جو پلائیں یہی مے خانے چند
ہوں میں ان شوخ نگاہوں کے فسوں کا قائل
جن سے مائل بہ جنوں ہوگۓ فرزانے چند
حسن اور عشق میں ہے "ربط" بدستور اسد
شمع "جلتی" ہے تو آ جاتے ہیں پروانے چند
اسد ملتانی
No comments:
Post a Comment