غم کا بوجھ اٹھاؤں کیسے؟
سوکھی شاخ ہِلاؤں کیسے؟
نم آنکھوں سے غافل ہے وہ
دل کے راز بتاؤں کیسے؟
پانی آگ پہ مر جاتا ہے
کتنا خوش ہے تنہا دیکھو
ایسا یار، مناؤں کیسے؟
آنکھیں پھوڑ کے جی سکتا ہوں
پر یہ خواب جلاؤں کیسے؟
وحشت اندر ناچ رہی ہے
عابی حال سناؤں کیسے؟
عابی مکھنوی
No comments:
Post a Comment