Tuesday 28 July 2020

دنیا نے زر کے واسطے کیا کچھ نہیں کیا

 دنیا نے زر کے واسطے کیا کچھ نہیں کیا

اور ہم نے شاعری کے سوا کچھ نہیں کیا

غربت بھی اپنے پاس ہے اور بھوک ننگ بھی

کیسے کہیں کہ اس نے عطا کچھ نہیں کیا

چپ چاپ گھر کے صحن میں فاقے بچھا دئیے

روزی رساں سے ہم نے گِلہ کچھ نہیں کیا

پچھلے برس بھی بوئی تھیں لفظوں کی کھیتیاں

اب کے برس بھی اس کے سوا کچھ نہیں کیا

غربت کی تیز آگ پہ اکثر پکائی بھوک

خوش حالیوں کے شہر میں کیا کچھ نہیں کیا

بستی میں خاک اڑائی نہ صحرا میں ہم گئے

کچھ دن سے ہم نے خلق خدا کچھ نہیں کیا

مانگی نہیں کسی سے بھی ہمدردیوں کی بھیک

ساجد کبھی خلافِ انا کچھ نہیں کیا


اقبال ساجد

No comments:

Post a Comment