بہت دشوار یہ بھی مرحلہ تھا
ترا آنا بھی جیسے معجزہ تھا
بدن کی کھیتیاں پکنے پہ آئیں
خریداروں کا کتنا جھمگٹا تھا
درختوں کے اجڑ جانے کا قصہ
اسے تقسیم میں حیرت ملی ہے
وفا پر اپنی جو اِترا رہا تھا
جہاں تصویر میں دونوں کھڑے ہیں
وہاں پر دور تک اک راستہ تھا
محبت روگ ہے راحت نہیں ہے
وہ اتنی بات کب سے جانتا تھا
اسے پوروں تلک سیراب دیکھا
کنویں میں جو پیاسا جھانکتا تھا
وہاں پر اب دیے جلتے ہیں انجم
جہاں پر تیرا میرا تذکرہ تھا
آصف انجم
No comments:
Post a Comment