Tuesday 28 July 2020

بہت دشوار یہ بھی مرحلہ تھا

بہت دشوار یہ بھی مرحلہ تھا
ترا آنا بھی جیسے معجزہ تھا
بدن کی کھیتیاں پکنے پہ آئیں
خریداروں کا کتنا جھمگٹا تھا
درختوں کے اجڑ جانے کا قصہ
پرندوں کو سنایا جا رہا تھا
اسے تقسیم میں حیرت ملی ہے
وفا پر اپنی جو اِترا رہا تھا
جہاں تصویر میں دونوں کھڑے ہیں
وہاں پر دور تک اک راستہ تھا
محبت روگ ہے راحت نہیں ہے
وہ اتنی بات کب سے جانتا تھا
اسے پوروں تلک سیراب دیکھا
کنویں میں جو پیاسا جھانکتا تھا
وہاں پر اب دیے جلتے ہیں انجم
جہاں پر تیرا میرا تذکرہ تھا

آصف انجم

No comments:

Post a Comment