دلِ بد گماں کے توہمات عجیب ہیں
مِرے نام کے یہ حروف سات عجیب ہیں
نہ تخیلات گرفتِ حرف میں آ سکے
یہ نزولِ شعر کی مشکلات عجیب ہیں
تُو تلاش کر کوئی اور علاجِ دلِ حزیں
تِرے فکر کے بهی ہیں زاویے سبهی منفرد
تِری گفتگو کی بهی سب جہات عجیب ہیں
نہ فقیہہ کوئی سمجھ سکا، نہ ہی تُو صنم
کہ خدا سے میرے معاملات عجیب ہیں
سبھی منظروں کو یہ دم بخود ہیں کئے ہوئے
یہ تِری نظر میں تحیرات عجیب ہیں
تِری تشنگی اسی دشت زاد کی منتظِر
دلِ خوشگماں! تِری خواہشات عجیب ہیں
نیلم ملک
No comments:
Post a Comment