میں خود کو تسخیر کروں، تُو بنتا ہے
خواب اپنا تعبیر کروں، تو بنتا ہے
خوشبو کو زنجیر کیا کس نے اب تک
خوشبو کو زنجیر کروں، تو بنتا ہے
منظر میں مہتاب دکهائی دے مجھ کو
اول اول خود بنیاد میں ہوتی ہوں
پوری جب تعمیر کروں، تو بنتا ہے
کیوں جانوں دردِ دل سے انجان تجھے
کیوں خود کو دلگیر کروں، تو بنتا ہے
زخم کو گر تحریر کروں تو یاد تری
مرہم کی تفسیر کروں، تو بنتا ہے
ذہن میں دوں ترتیب خیال تو شعر بنے
کاغذ پر تحریر کروں، تو بنتا ہے
جب تانیث کرو تیری، میں بنتی ہوں
اپنی جب تذکیر کروں، تو بنتا ہے
نیلم ملک
No comments:
Post a Comment