تھوڑی توفیق دے برائی کی
مجھ پہ تہمت ہے پارسائی کی
ایک تقریب دلبری میں رات
اس بدن نے جو" رونمائی" کی
زخم" چننے کا "حوصلہ" کیجے"
اے خدا! ہم سے بے خداؤں نے
لاج" رکھ لی تری "خدائی" کی"
اس نے مجھ سے تو میں نے بدلے میں
جانے کس کس سے "بے وفائی" کی
احمد فرہاد
No comments:
Post a Comment