تم ہو محفل میں تو میری چشم تر دیکھے گا کون
چاند کے آگے بھلا "داغِ جگر" دیکھے گا کون
یاد کے سوکھے گلابوں سے سجا ہے دل کا باغ
زخم یہ گزرے دنوں کے اب مگر دیکھے گا کون
آپ ہی کی ہے عدالت آپ ہی منصف بھی ہیں
میں ہی اپنا محتسب بن جاؤں، ورنہ دوستو
گمرہِ منزل ہوں یا ہوں راہ پر، دیکھے گا کون
بجلیاں بھر پاؤں میں آگے زمانے سے نکل
بن گیا جو تُو "غبارِ رہگزر"،۔ دیکھے گا کون
ایک دن مظلوم بن جائیں گے ظلموں کا جواب
اپنی بربادی کا "ماتم" عمر بھر دیکھے گا کون
منظر اپنے خون سے اس شاخ کو سرسبز کر
گر زباں مٹ جائے گی تیرا ہنر دیکھے گا کون
منظر بھوپالی
No comments:
Post a Comment