Thursday, 9 July 2020

مری دراز میں برسوں کی رائیگانی ہے

یہ اور "بات" کہ، "مٹی" بہت پرانی ہے
مِرے "بدن" کا ابھی "رنگ" آسمانی ہے
خدا کا واسطہ! کچھ دیر چپ رہیں گے آپ
اکیلا "چھوڑ" دیں مجھ کو، تو "مہربانی" ہے
جب اپنی بات پہ "پورے" نہیں اترتے ہم
تمہارے ساتھ کوئی "شرط" کیا لگانی ہے؟
وہاں سے "جسم" تو "اپنا" اٹھا لیا میں نے
وہاں سے ایک "ندامت" ابھی اٹھانی ہے
میں آنسوؤں سے بناتا تھا "قہقہے"، لیکن
اب ایک "چیخ" سے اک خامشی بنانی ہے
ہنسی،"فریب"، اداسی، "ملال"، بے چینی
وہ جو "خرید" لے، قیمت مجھے "چکانی" ہے
بچھڑ کے تم سے ذرا ڈر نہیں ہے رونے کا
ہماری "آنکھ" میں تو بے تحاشہ "پانی" ہے
فقط "خطوط"، "تصاویر" ہی نہیں، ساحر
مِری دراز میں "برسوں" کی رائیگانی ہے

جہانزیب ساحر

No comments:

Post a Comment