الجھی الجھی زلف کو سلجھائیں کیا
ہجر میں گزری ہے جو بتلائیں کیا
وہ نہ سمجھیں گے مِری خاموشیاں
جو نہ سمجھیں ہے اسے سمجھائیں کیا
دشت میں پھرتی ہے جیسے اک ہوا
زندگی سے ہم "نباہ" کرتے رہے
گر خوشی حاصل نہ ہو مر جائیں کیا
کائناتی رقص سے "ہمرقص" ہیں
ایک لمحے کو کہیں تھم جائیں کیا
شاعری کارِ "جنوں" ہے سوچیۓ
آپ کہتے ہیں تو ہم "سکھلائیں" کیا
شائستہ مفتی
No comments:
Post a Comment