Monday, 3 August 2020

میں مطمئن نہ ہوا تجھ کو غم سنا کے بھی

میں مطمئن نہ ہوا تجھ کو غم سنا کے بھی
اندھیرا اور بڑھا ہے دیا جلا کے بھی
قبول کرتے ہوئے دل تڑپنے لگتا ہے
عجیب ہوتے ہیں کچھ فیصلے خدا کے بھی
وہ آسمان مِری دسترس میں کیا آتا
ہزار کوششیں کیں ایڑیاں اٹھا کے بھی
تجھے گلے سے لگائیں تو جاں نکلتی ہے
اسیر جسم کے بھی ہیں تیری حیا کے بھی
مگر یہ کیا کہ پرندے شجر سے گر جائیں
اگرچہ ہوتے ہیں کچھ فائدے ہوا کے بھی
قفس کا قیمتی پنچھی ہوں سو خریدتے وقت
مجھے اڑا کے بھی دیکھا گیا، گرا کے بھی
نہیں ہے دشت فقط پیاس کا حوالہ عدیل
میں رو پڑا ہوں سمندر کو آزما کے بھی

فرخ عدیل

No comments:

Post a Comment