Monday, 3 August 2020

بس آنکھ لایا ہوں اور وہ بھی تر نہیں لایا

بس آنکھ لایا ہوں اور وہ بھی تر نہیں لایا
حوالہ دھیان کا میں معتبر نہیں لایا
سوائے اس کے تعارف کوئی نہیں میرا
میں وہ پرندہ ہوں جو اپنے پر نہیں لایا
 مجھے اکیلا حدِ وقت سے گزرنا ہے
میں اپنے ساتھ کوئی ہمسفر نہیں لایا
بھنور نکال کے لایا ہوں میں کنارے پر
مجھے نکال کے کوئی بھنور نہیں لایا

فرخ عدیل

No comments:

Post a Comment