بس آنکھ لایا ہوں اور وہ بھی تر نہیں لایا
حوالہ دھیان کا میں معتبر نہیں لایا
سوائے اس کے تعارف کوئی نہیں میرا
میں وہ پرندہ ہوں جو اپنے پر نہیں لایا
مجھے اکیلا حدِ وقت سے گزرنا ہے
میں اپنے ساتھ کوئی ہمسفر نہیں لایا
بھنور نکال کے لایا ہوں میں کنارے پر
مجھے نکال کے کوئی بھنور نہیں لایا
فرخ عدیل
No comments:
Post a Comment