قدم قدم پہ ایسے روکتا ہے دل
کبھی کبھی تو لگتا ہے خدا ہے دل
مِرے مقابلے پہ کس کو لاؤ گے؟
مِرے سوا کسی کو مانتا ہے دل؟
دماغ تک کبھی صدا نہیں گئی
کہیں سے کوئی یاد ابھرنے لگتی ہے
کسک کی وادیوں میں ڈوبتا ہے دل
تمہارے بعد کا تو خیر کیا کہیں
تمہارے ساتھ بھی بہت دُکھا ہے دل
ہم اپنی اپنی راہ چل دئیے، مگر
عجیب ہے، وہیں رکا ہوا ہے دل
فریحہ نقوی
Big fan from Nagar Gilgit
ReplyDeleteعلی حیدرصاحب، آپ کو بلاگ پر خوش آمدید کہتے ہیں۔
Delete