Monday, 3 August 2020

قدم قدم پہ ایسے روکتا ہے دل

قدم قدم پہ ایسے روکتا ہے دل
کبھی کبھی تو لگتا ہے خدا ہے دل
مِرے مقابلے پہ کس کو لاؤ گے؟
مِرے سوا کسی کو مانتا ہے دل؟
دماغ تک کبھی صدا نہیں گئی
عجیب طرز کا کوئی خلا ہے دل
کہیں سے کوئی یاد ابھرنے لگتی ہے
کسک کی وادیوں میں ڈوبتا ہے دل
تمہارے بعد کا تو خیر کیا کہیں
تمہارے ساتھ بھی بہت دُکھا ہے دل
ہم اپنی اپنی راہ چل دئیے، مگر
عجیب ہے، وہیں رکا ہوا ہے دل

فریحہ نقوی

2 comments:

  1. Replies
    1. علی حیدرصاحب، آپ کو بلاگ پر خوش آمدید کہتے ہیں۔

      Delete