Saturday, 1 August 2020

بند کر بیٹھے ہو گھر رد بلا کی خاطر

بند کر "بیٹھے" ہو گھر "ردِ بلا" کی خاطر
ایک کھڑکی تو کھلی رکھتے ہوا کی خاطر
بھینٹ چڑھتے رہے ہر دور میں انساں کتنے
فردِ "واحد" کی فقط جھوٹی "انا" کی خاطر
ہر زبردست کا ہر ظلم سہا ہے میں نے
زندگی! محض تِری حرصِ بقا کی خاطر
ڈر جہنم کا نہ جنت کی ہوس ہے مجھ کو
سر جھکایا ہے فقط تیری رضا کی خاطر
میں سیہ بخت جسے مار کے اپنوں نے جلیل
غیر کو "دوش" دیا "خون بہا" کی خاطر

جلیل حیدر

No comments:

Post a Comment