Sunday, 2 August 2020

ایک ہی موج میں بہا ہوں میں

ایک ہی موج میں بہا ہُوں میں
اور اس پار جا لگا ہوں میں
نیند آتی ہے یا نہیں آتی
الغرض خواب دیکھتا ہوں میں
خواب میں ہاتھ تھامنے والے
دیکھ بستر سے گر پڑا ہوں میں
دل میں ایسی شکست و ریخت ہے اب
ہر کھلونا خریدتا ہوں میں
کیوں قدم اٹھ رہے ہیں عجلت میں
کیا بہت پیچھے رہ گیا ہوں میں
اک طرف دوش، اک طرف فردا
درمیاں سے گزر رہا ہوں میں
لیاقت علی عاصم​

No comments:

Post a Comment