وہ میرے شہر میں گم ہو گیا ہے
کہ ساحل بحر میں گم ہو گیا ہے
جو تیرے عکس پہناتا تھا مجھ کو
وہ موسم کہر میں گم ہو گیا ہے
جو مجھ کو تیرے گھر تک لے گیا تھا
وہ خود اک آئینہ گر ہے، جو تیرے
بدن کے سحر میں گم ہو گیا ہے
وہ خوشبو تھا مگر مجھ سے بچھڑ کر
غبارِ شہر میں گم ہو گیا ہے
جاذب قریشی
No comments:
Post a Comment