Saturday, 1 August 2020

وہ میرے شہر میں گم ہو گیا ہے

وہ میرے شہر میں گم ہو گیا ہے
کہ ساحل بحر میں گم ہو گیا ہے
جو تیرے عکس پہناتا تھا مجھ کو
وہ موسم کہر میں گم ہو گیا ہے
جو مجھ کو تیرے گھر تک لے گیا تھا
وہ رستہ دہر میں گم ہو گیا ہے
وہ خود اک آئینہ گر ہے، جو تیرے
بدن کے سحر میں گم ہو گیا ہے
وہ خوشبو تھا مگر مجھ سے بچھڑ کر
غبارِ شہر میں گم ہو گیا ہے

جاذب قریشی

No comments:

Post a Comment