Saturday, 1 August 2020

جیسا میں ہوں مجھے ویسا نہیں رہنے دیتا

جیسا میں ہوں مجھے ویسا نہیں رہنے دیتا
مجھ کو اک چہرہ شکستہ نہیں رہنے دیتا
جس کی پوشاک میں سب رنگ ملاقات کے ہیں
وہ بدن مجھ کو اکیلا نہیں رہنے دیتا
اس کے ہونٹوں کو وہ اظہارِ ہنر آتا ہے
جو کہانی کو ادھورا نہیں رہنے دیتا
تیری  آنکھوں میں عجب رنگ پذیرائی ہے
دھڑکنوں میں جو اندھیرا نہیں رہنے دیتا
تیری خوشبو کے تعاقب میں بہت اڑتا ہوں
تُو مِرے جسم کو پیاسا نہیں رہنے دیتا

جاذب قریشی

No comments:

Post a Comment