Saturday, 1 August 2020

محسوس یہ ہوتا ہے زمانے کے لیے تھے

محسوس یہ ہوتا ہے زمانے کے لیے تھے
ورنہ یہ مراسم تو نبھانے کے لیے تھے
اک عمر کی تحقیق سے یہ راز کھلا ہے
ہم لوگ تو بس یونہی فسانے کے لیے تھے
تم شام ڈھلے کیسے نکل پڑتے ہو گھر سے
یہ گھر تو مِری جان! بسانے کے لیے تھے
تم صاحبِ دنیا ہو، یہاں کیسے رکے ہو؟؟
یہ دشت، یہ صحرا تو دِوانے کے لیے تھے
کب شعر و سخن تھے مِرے اجداد کا ورثہ
یہ سارے جتن تجھ کو بھلانے کے لیے تھے

صفدر سلیم سیال

No comments:

Post a Comment