وہ میرے ہاتھ سے لکھی عبارتیں چاہے
یوں میرے عشق کی مجھ سے وضاحتیں چاہے
جنوں ہے ان دنوں اس کو بھی شعر گوئی کا
وہ اس ہنر میں بھی اب تو مہارتیں چاہے
وہ دیکھ لیتا ہے چھپ کر مجھے بہانے سے
اسی کو دیکھوں جفاؤں کو بھول کر اس کی
وہ میری آنکھ میں ایسی بصارتیں چاہے
میں دسترس میں ہوں اس کی کئی زمانوں سے
وہ جانتا بھی ہے لیکن شہادتیں چاہے
وہ ملنے آتا ہے ہر اک سفر پہ جاتے ہوئے
اسی کے حق میں ہوں میری عبادتیں چاہے
پریا تابیتا
No comments:
Post a Comment