Wednesday, 26 August 2020

وہ میرے ہاتھ سے لکھی عبارتیں چاہے

وہ میرے ہاتھ سے لکھی عبارتیں چاہے
یوں میرے عشق کی مجھ سے وضاحتیں چاہے
جنوں ہے ان دنوں اس کو بھی شعر گوئی کا
وہ اس ہنر میں بھی اب تو مہارتیں چاہے
وہ دیکھ لیتا ہے چھپ کر مجھے بہانے سے
فراق و ہجر کی مجھ پر قیامتیں چاہے
اسی کو دیکھوں جفاؤں کو بھول کر اس کی
وہ میری آنکھ میں ایسی بصارتیں چاہے
میں دسترس میں ہوں اس کی کئی زمانوں سے
وہ جانتا بھی ہے لیکن شہادتیں چاہے
وہ ملنے آتا ہے ہر اک سفر پہ جاتے ہوئے
اسی کے حق میں ہوں میری عبادتیں چاہے

پریا تابیتا

No comments:

Post a Comment