دور ساحل سے سمندر کا نظارا کرنا
کتنا مشکل ہے کنارے سے کنارا کرنا
راحتیں بیچ کے دولت سے کنارا کرنا
سیکھ مزدور سے تھوڑے پہ گزارا کرنا
تجھ سے مانگی ہے کبھی دولتِ شاہی ہم نے
بس خداوند! وہ اک شخص ہمارا کرنا
جس محبت سے تری ماں نے پکارا ہے تجھے
اس محبت سے اسے تُو بھی پکارا کرنا
کون سن سکتا ہے فریاد سوائے رب کے
ہم پہ واجب ہے اسی سمت اشارا کرنا
دیکھ دھرتی سے محبت کا تقاضہ ہے یہی
تیرا دھرتی کےسبھی زخم گوارا کرنا
وہ جو دل توڑ کے اک بار چلا جائے ارم
کیسے ممکن ہے یقیں اس پہ دوبارا کرنا
ارم شفیق
No comments:
Post a Comment