داغ سے کہو آئے چارہ سازی کے لیے
کمر کے بَل کا بیاں میرے بس میں نہیں
غالب سے کہو آئے ہجر پر شعر کہے
یوں چاکِ گریباں میرے بس میں نہیں
میر سے بولو مصروں کو مکمل کر دے
غزلِ جاناں میرے بس میں نہیں
جون کہاں ہے شبِ ہجر منائے آ کر
وحشت کا بیاں میرے بس میں نہیں
اقبال کو لاؤ آیت پڑھے پھونکے مجھ پر
شریعت و قرآں میرے بس میں نہیں
واصف اسلم
No comments:
Post a Comment