Sunday, 28 February 2021

جلنے لگے خلا میں ہواؤں کے نقش پا

 جلنے لگے خلا میں ہواؤں کے نقشِ پا

سورج کا ہاتھ شام کی گردن پہ جا پڑا

چھت پر پگھل کے جم گئی خوابوں کی چاندنی

کمرے کا درد ہانپتے سایوں کو کھا گیا

ہر آنکھ میں تھی ٹوٹتے لمحوں کی تشنگی

ہر جسم پہ تھا وقت کا سایہ پڑا ہوا

دیکھا تھا سب نے ڈوبنے والے کو دور دور

پانی کی انگلیوں نے کنارے کو چھُو لیا

آئے گی رات منہ پہ سیاہی ملے ہوئے

رکھ دے گا دن بھی ہاتھ میں کاغذ پھٹا ہوا


عادل منصوری

No comments:

Post a Comment