چُپ رہے دیکھ کے ان آنکھوں کے تیور عاشق
ورنہ کیا کچھ نہ اُٹھا سکتے تھے محشر عاشق
دیکھیں اب کون سے رستے پہ زمانہ جائے
کُوچہ کُوچہ ہیں پری زاد تو گھر گھر عاشق
دم بخود زہرہ جبینوں کو تکا کرتا ہے
ہے ہماری ہی طرح راہ کا پتھر عاشق
وہ بھی انسان ہے کس کس کو نوازے گا فضیل
پھُول سی جان کے پیچھے ہیں بہتّر عاشق
فضیل جعفری
No comments:
Post a Comment