Saturday 27 February 2021

بس خطروں کی خاطر جانے جاتے ہیں

 بس خطروں کی خاطر جانے جاتے ہیں

جن رَستوں سے ہم دیوانے جاتے ہیں

اتنی شہرت کافی ہے جینے کے لیے

ان کی نظروں میں پہچانے جاتے ہیں

ہمت والے ہجر میں کہتے ہیں غزلیں

جو بزدل ہیں وہ مے خانے جاتے ہیں

روز بُجھا دیتے ہیں خود ہی تیلی کو

روز تِری تصویر جلانے جاتے ہیں

ان کو دیکھ کے پوری غزل ہو جاتی ہے

ہم تو بس اک شعر سنانے جاتے ہیں


احمد عظیم

No comments:

Post a Comment