Saturday 27 February 2021

جس کی خاطر میں نے دنیا کی طرف دیکھا نہ تھا

 جس کی خاطر میں نے دنیا کی طرف دیکھا نہ تھا

وہ مجھے یوں چھوڑ جائے گا کبھی سوچا نہ تھا

اس کے آنسو ہی بتاتے تھے نہ اب لوٹے گا وہ

اس سے پہلے تو بچھڑتے وقت یوں روتا نہ تھا

رہ گیا تنہا میں اپنے دوستوں کی بھیڑ میں

اور ہمدم وہ بنا جس سے کوئی رشتہ نہ تھا

قہقہوں کی دھوپ میں بیٹھے تھے میرے ساتھ سب

آنسوؤں کی بارشوں میں پر کوئی بھیگا نہ تھا

اشک پلکوں پے بچھڑ کر اپنی قیمت کھو گیا

یہ ستارہ قیمتی تھا جب تلک ٹوٹا نہ تھا

مرمرِیں گنبد پہ رُکتی تھی ہر اک پیاسی نظر

پر کسی نے مقبرے میں غم چھپا دیکھا نہ تھا


عتیق انظر

No comments:

Post a Comment