Sunday 28 February 2021

جدائیوں میں لذت نہ رفاقتوں میں ہے

 جدائیوں میں لذت نہ رفاقتوں میں ہے

بس اک درد کا عالم محبتوں میں ہے

ملی ہمیں جو بے چینیاں تو یہ جانا

مزہ فقط دلِ ناداں کی وحشتوں میں ہے

کروں میں تا بہ سحر چاند سے تیری باتیں

یہی تو مشغلہ میری فراغتوں میں ہے

مجھے یقین ہے واپس اسے بلائے گی

وہ بے قراری جو اس دل کی چاہتوں میں ہے

سفر حیات کا بے اعتبار ہے کتنا

غم جدائی بھی شامل مسافتوں میں ہے


سمن شاہ

No comments:

Post a Comment