جب دغا کوئی بار بار کرے
دل بھلا کیسے اعتبار کرے
کیا حفاظت کرے وہاں کوئی
نقب گھر میں جو پہریدار کرے
غیر سے کیوں بھلے کی ہو امید
جب محافظ ہی سخت وار کرے
قوم کی بیٹیاں کہاں محفوظ
حاکم ان کا جو کاروبار کرے
کوئی امید تو نہیں لیکن
دل مِرا اب بھی انتظار کرے
یا خدا حکمران دے ایسا
ملک کے دشت مرغزار کرے
ملک کے ایک ایک ذرے کی
وہ حفاظت پہ جاں نثار کرے
سلیم غوری
No comments:
Post a Comment