Sunday, 28 February 2021

شجر کٹے گا جہاں سے وہیں سے نکلے گا

 شجر کٹے گا جہاں سے وہیں سے نکلے گا

پرندگی کا حوالہ کہیں سے نکلے گا

ہمیں تلاش کریں گے تمہارے شہر کے لوگ

جب ایک نور ہماری جبیں سے نکلے گا

مجھے خبر ہے سو مرہم نہیں لگاتا میں

کہ زخم پھر سے نیا ایک یہیں سے نکلے گا

ہماری موت کو حادثہ نہیں سمجھے

ہمارا قتل کسی آستیں سے نکلے گا

فلک بھی روئے گا وحشت کو دیکھ کر ارشاد

شکستگی کا فسوں جب زمین سے نکلے گا


ارشاد نیازی

No comments:

Post a Comment