شجر کٹے گا جہاں سے وہیں سے نکلے گا
پرندگی کا حوالہ کہیں سے نکلے گا
ہمیں تلاش کریں گے تمہارے شہر کے لوگ
جب ایک نور ہماری جبیں سے نکلے گا
مجھے خبر ہے سو مرہم نہیں لگاتا میں
کہ زخم پھر سے نیا ایک یہیں سے نکلے گا
ہماری موت کو حادثہ نہیں سمجھے
ہمارا قتل کسی آستیں سے نکلے گا
فلک بھی روئے گا وحشت کو دیکھ کر ارشاد
شکستگی کا فسوں جب زمین سے نکلے گا
ارشاد نیازی
No comments:
Post a Comment