Saturday, 27 February 2021

ہیں اپنے آشناؤں میں بھی اجنبی سے ہم

ہیں اپنے آشناؤں میں بھی اجنبی سے ہم

رکھتے بھی تھے امید یہی مفلسی سے ہم

اس درجہ بد حواس ہیں اب تشنگی سے ہم

ہو زہر بھی نصیب تو پی لیں خوشی سے ہم

تائید اہلِ ظلم کی اک شکل یہ بھی ہے

ہر ظلم سہ رہے ہیں بڑی خامشی سے ہم

کچھ خونِ اعتبار کا تم سے بھی ہے گلہ

کچھ بدگماں ہیں اپنی ہی سادہ دلی سے ہم

احسان لیں تو آپ کا احسان کیسے لیں

تعبیر کرتے ہیں یہ قدم خودکشی سے ہم

انور شمیم! غیرتِ افلاس ہے عزیز

اظہارِ حالِ غم نہیں کرتے کسی سے ہم


انور شمیم

No comments:

Post a Comment