ہیں اپنے آشناؤں میں بھی اجنبی سے ہم
رکھتے بھی تھے امید یہی مفلسی سے ہم
اس درجہ بد حواس ہیں اب تشنگی سے ہم
ہو زہر بھی نصیب تو پی لیں خوشی سے ہم
تائید اہلِ ظلم کی اک شکل یہ بھی ہے
ہر ظلم سہ رہے ہیں بڑی خامشی سے ہم
کچھ خونِ اعتبار کا تم سے بھی ہے گلہ
کچھ بدگماں ہیں اپنی ہی سادہ دلی سے ہم
احسان لیں تو آپ کا احسان کیسے لیں
تعبیر کرتے ہیں یہ قدم خودکشی سے ہم
انور شمیم! غیرتِ افلاس ہے عزیز
اظہارِ حالِ غم نہیں کرتے کسی سے ہم
انور شمیم
No comments:
Post a Comment