ایسی پر سوز مِرے خواب کی تعبیر ہوئی
نیند ٹوٹی تو اداسی مجھے تعمیر ہوئی
آخری بار اسے دیکھنے کا اِذن ملا
اور مجھے آخری لمحے میں بھی تاخیر ہوئی
کیسے سادات نے اس وقت سنبھالا پردہ
راکھ خیموں کی جلی دیکھی تو تفسیر ہوئی
اک صدا روتی ہوئی دل کے عزا خانے میں
ایسی لپٹی کہ مِرے پاؤں کی زنجیر ہوئی
دہر کاظمی
No comments:
Post a Comment