Thursday 25 February 2021

راستے جس طرف بلاتے ہیں

 راستے جس طرف بلاتے ہیں

ہم اسی سمت چلتے جاتے ہیں

روز جاتے ہیں اپنے خوابوں تک

روز چپ چاپ لوٹ آتے ہیں

اڑتے پھرتے ہیں جو خس و خاشاک

یہ کوئی داستاں سناتے ہیں

یہ محبت بھی ایک نیکی ہے

اس کو دریا میں ڈال آتے ہیں

یاد کے اس کھنڈر میں اکثر ہم

اپنے دل کا سراغ پاتے ہیں

شام سے جل رہے ہیں بے مصرف

ان چراغوں کو اب بجھاتے ہیں


انعام ندیم

No comments:

Post a Comment