Thursday, 25 February 2021

منصف وقت سے بےگانہ گزرنا ہو گا

 منصف وقت سے بیگانہ گزرنا ہو گا

فیصلہ اپنا ہمیں آپ ہی کرنا ہو گا

زخم احساس کبھی چین نہ لینے دے گا

سرِ میدانِ تمنّا ہمیں مرنا ہو گا

تجھے چھُو کر بھی تجھے پا نہ سکیں گے تو ہمیں

صورتِ درد تِرے دل میں اترنا ہو گا

جانے لے آئی کہاں تیزئ رفتار ہمیں

کہ ٹھہر جائیں تو صدیوں کا ٹھہرنا ہو گا

عصرِ حاضر میں ہے جینا ہی جہادِ اکبر

جس کی خاطر ہمیں ہر شے سے گزرنا ہو گا

حشر سے کم نہ کسی دن کے جھمیلے ہوں گے

اک قیامت ہمیں ہر شب کا گزرنا ہو گا

روئیں کیا ڈوبتے سورج کے لیے ہم روحی

کہ نئی شان سے کل اس کو اُبھرنا ہو گا


روحی کنجاہی

No comments:

Post a Comment