شہر وہی اچھے ہیں
جو لڑکیوں کے نام پر بسائے اور دیوتاؤں کے نام پر جلائے جائیں
لڑکیاں وہی خوبصورت ہیں
جو اُدھڑی ہوئی قبروں میں سے نکلے ہوئے ہاتھوں پر
فصل میں پہلی بار توڑے ہوئے پھَل رکھتی چلی جائیں
اگر شاعری محبت کی کفایت کرتی
تو میں سمندر کے دونوں کناروں کو اپنی شاعری سے جوڑتا
افضال احمد سيد
No comments:
Post a Comment