Saturday, 27 February 2021

اونے پونے میں زمانہ تھا خریدار میرا

 اونے پونے میں زمانہ تھا خریدار میرا

اس لیے مندا رہا آج بھی بازار میرا

اک خوشی دوڑ رہی ہے میرے آگے آگے

پیچھا کرتا ہے کوئی خوف لگاتار میرا

میں نہ کچھوا ہوں نہ خرگوش حقیقت یہ ہے

اس کہانی میں نہیں کوئی بھی کردار میرا

جاؤں تو جاؤں کہاں موت کو جھانسا دے کر

پوچھنے آتی ہے یہ دن میں کئی بار میرا

سانس اجڑے ہوئے خیموں کی طرح اکھڑی تھی

راستہ روکتی کیسے کوئی دیوار میرا


مسعود احمد اوکاڑوی

No comments:

Post a Comment