دل کے اندر جا سکتا ہوں
میں بھی اُس کو پا سکتا ہوں
اپنی سانسیں مجھ کو دے دو
میں گُلشن مہکا سکتا ہوں
رات کو اپنے ساتھ مِلا کر
تم کو خواب دِکھا سکتا ہوں
بیٹھے بیٹھے میں نے سوچا
میں بھی سوچا جا سکتا ہوں
اپنا لہجہ دِھیما رکھو
میں بھی شور مچا سکتا ہوں
جنت کے دربان! بتانا
کیا میں باہر جا سکتا ہوں
میرے بھاؤ بتانے والے
تیرے دام لگا سکتا ہوں
چھُو مت لینا، میں سپنا ہوں
میں بس دیکھا جا سکتا ہوں
مجھ سے باتیں کر کے دیکھو
میں باتوں میں آ سکتا ہوں
اتنی بھوک لگی ہے، مجھ کو
میں دھوکہ بھی کھا سکتا ہوں
ندیم قیس
No comments:
Post a Comment