ضبط کی حد سے ہو کے گزرنا سو جانا
رات گئے تک باتیں کرنا سو جانا
روزانہ کی دیواروں سے ٹکرا کر
ریزہ ریزہ ہو کے بکھرنا سو جانا
دن بھر ہجر کے زخموں کی مرہم کاری
رات کو تیرے وصل میں مرنا سو جانا
مجھ کو یہ آسودہ مزاجی تم نے دی
سانسوں کی خوشبو سے سنورنا سو جانا
ہونٹوں پر اک بار سجا کر اپنے ہونٹ
اس کے بعد نہ باتیں کرنا سو جانا
اپنی قسمت میں بھی کیا لکھا ہے عتیق
بانہوں کی وادی میں اترنا سو جانا
عتیق الہ آبادی
No comments:
Post a Comment