Friday, 26 February 2021

فریب دے نہ کہیں عزم مستقل میرا

فریب دے نہ کہیں عزم مستقل میرا

ہجوم یاس سے گھبرا نہ جائے دل میرا

یہ کس مقام پہ پہنچا دیا محبت نے

کہ میرے بس میں نہیں ہے خود آج دل میرا

مبارک عیش کا ماحول خوش نصیبوں کو

بہت ہے میرے لیے درد مستقل میرا

سن اے نگاہ محبت سے روٹھنے والے

تِرے خیال میں گم ہے سکون دل میرا

مِرے گناہوں کا انجام سوچنے والے

یہ دیکھ کہتا ہے کیا اشک منفعل میرا

دو چار تنکوں کی دنیا عجیب دنیا تھی

کہ مطمئن تھا ہر اک طرح جس میں دل میرا

امید لطف کسی اور سے ہو کیا حامد

ہوا نہ جب کہ محبت میں میرا دل میرا


حامد الہ آبادی

No comments:

Post a Comment