Friday, 26 February 2021

ضبط کی حد سے ہو کے گزرنا سو جانا

 ضبط کی حد سے ہو کے گزرنا سو جانا

رات گئے تک باتیں کرنا سو جانا

روزانہ کی دیواروں سے ٹکرا کر

ریزہ ریزہ ہو کے بکھرنا سو جانا

دن بھر ہجر کے زخموں کی مرہم کاری

رات کو تیرے وصل میں مرنا سو جانا

مجھ کو یہ آسودہ مزاجی تم نے دی

سانسوں کی خوشبو سے سنورنا سو جانا

ہونٹوں پر اک بار سجا کر اپنے ہونٹ

اس کے بعد نہ باتیں کرنا سو جانا

اپنی قسمت میں بھی کیا لکھا ہے عتیق

بانہوں کی وادی میں اترنا سو جانا


عتیق الہ آبادی

No comments:

Post a Comment