Sunday, 28 February 2021

چاندنی افسردہ بھی ہے زرد بھی

 چاندنی افسردہ بھی ہے زرد بھی

چھن رہا ہے ہلکا ہلکا درد بھی

دل کی دھڑکن گویا دل کو چھوڑ کر

منتشر ہے چاندنی کے فرش پر

کچھ پریشانی ہے ایسی ماہ میں

جیسے کھو جائے مسافر راہ میں

چاندنی میں کوئی شے بیتاب ہے

حسن کا شاید پریشاں خواب ہے

چاند ہے اشکوں سے منہ دھوئے ہوئے

یا تڑپ کے بعد ہے کوئی نڈھال

خامشی جو ہمرہِ مہتاب ہے

بولنے کے واسطے بے تاب ہے

چاندنی کا حسن اس کے دم سے ہے

اور محبت اس کو افسر ہم سے ہے​


افسر میرٹھی

No comments:

Post a Comment