چاندنی افسردہ بھی ہے زرد بھی
چھن رہا ہے ہلکا ہلکا درد بھی
دل کی دھڑکن گویا دل کو چھوڑ کر
منتشر ہے چاندنی کے فرش پر
کچھ پریشانی ہے ایسی ماہ میں
جیسے کھو جائے مسافر راہ میں
چاندنی میں کوئی شے بیتاب ہے
حسن کا شاید پریشاں خواب ہے
چاند ہے اشکوں سے منہ دھوئے ہوئے
یا تڑپ کے بعد ہے کوئی نڈھال
خامشی جو ہمرہِ مہتاب ہے
بولنے کے واسطے بے تاب ہے
چاندنی کا حسن اس کے دم سے ہے
اور محبت اس کو افسر ہم سے ہے
افسر میرٹھی
No comments:
Post a Comment