Sunday 28 February 2021

تم نے بال پھیلائے تھے

 تم نے بال پھیلائے تھے

یا پھر شام کے سائے تھے

گزرے دن کی باتیں ہیں

ہم بھی آپ کو بھائے تھے

اکثر ان کی آنکھوں سے

ہم نے دھوکے کھائے تھے

یاد ہے مجھ کو جاتے ہوئے

آپ بہت گھبرائے تھے

ان کو رخصت کر کے ہم

کچھ زیادہ پچھتائے تھے

ساحر رستے وجد میں ہیں

آپ یہاں کب آئے تھے


حسنین اقبال

No comments:

Post a Comment