راز دل کا بتا کے پچھتائے
ان کی باتوں میں آ کے پچھتائے
حال پوچھا نہ زندگی میں کبھی
خاک میں وہ ملا کے پچھتائے
کوئی اپنا نظر نہیں آیا
ان کی محفل میں جا کے پچھتائے
زخمِ دل پر نمک چھڑکتے رہے
زخم ان کو دِکھا کے پچھتائے
نام ہوتا جو عشق میں مرتے
ہم تو دامن بچا کے پچھتائے
اپنے اشکوں کو فوزیہ پی لو
یہ نہ ہو وہ رُلا کے پچھتائے
فوزیہ مغل
No comments:
Post a Comment