حدِ پروازِ جمال آپ کی انگڑائی ہے
اس سے آگے مِرے احساس کی رعنائی ہے
اب سفر اور بھی دشوار ہُوا ہم سفرو
تیرگی راہ کی ذہنوں میں سمٹ آئی ہے
تھے جو محبوس تو آفاق نگاہی تھی نصیب
ہُوئے آزاد تو ہر چیز علاقائی ہے
ہم کبھی روئے تھے جس بات پہ پہروں اے نقش
آج اس بات پہ رہ رہ کے ہنسی آئی ہے
مقبول نقش
No comments:
Post a Comment