مست پیالہ حجاب میں دیکھا
یہ تماشا شراب میں دیکھا
خوفِ تعزیزِ، حسرتِ فردا
یادِ ماضی عذاب میں دیکھا
اس کی آغوشِ حسن کا دربار
اپنی قسمت کہ خواب میں دیکھا
مہکا مہکا سا اس کا بِھیگا بدن
حسرتوں کے شباب میں دیکھا
عکسِ محبوب دلربا، ہم نے
موسمِ لا جواب میں دیکھا
جب بھی دیکھا ہے حسن والوں کو
شوقِ خانہ خراب میں دیکھا
بعد مدت کے اس کا حسن وسیم
دل کے تازہ گلاب میں دیکھا
وسیم بدایونی
No comments:
Post a Comment