تُو اگر بے نقاب ہو جائے
زندگانی شراب ہو جائے
تُو پِلائے جو مست نظروں سے
مے کشی لا جواب ہو جائے
دیکھ لے شیخ گر تِری آنکھیں
پارسائی خراب ہو جائے
تم اگر میرے ساتھ ساتھ چلو
زندگی کام یاب ہو جائے
جام دو تم جو اپنے ہاتھوں سے
ہم کو پینا ثواب ہو جائے
روٹھ جائیں اگر وہ ہم سے فنا
مرنا جینا عذاب ہو جائے
فنا بلند شہری
No comments:
Post a Comment