Thursday, 25 February 2021

بڑھاؤ ہاتھ بڑھاؤ فقیر موج میں ہے

 بڑھاؤ ہاتھ بڑھاؤ، فقیر موج میں ہے

تونگرو ادھر آؤ، فقیر موج میں ہے

جسے بھی چاہیے خیراتِ نور لے جائے

بھڑک رہا ہے الاؤ، فقیر موج میں ہے

خرید لے نہ تمہاری یہ کائنات تمام

اسے بتانا نہ بھاؤ، فقیر موج میں ہے

گِرا ہوا تو نہیں ہے زمیں کو تھامے ہے

زمین سے نہ اٹھاؤ، فقیر موج میں ہے

بس اک طریقہ ہے اس کے قریب جانے کا

دھمال ڈالتے جاؤ، فقیر موج میں ہے

ابھی تم اس کی نگاہوں سے دو جہاں دیکھو

ابھی سبُو نہ اٹھاؤ، فقیر موج میں ہے

خموش بیٹھا ہوا ہے، خموش رہنے دو

اور اپنی خیر مناؤ، فقیر موج میں ہے


افتخار حیدر

No comments:

Post a Comment