Thursday, 25 February 2021

سنو مسافر سفر ابھی بہت بچا ہے

سنو مسافر


راہ میں سفر کے ٹیک لگائے

لب پر اک پھول کو سجائے

مسکرا رہا ہوں

مسکرانا کیا ہے

بلبلانا کیا ہے

روتے رہنا

چلتے جانا

رکتے رکتے، پلٹتے جانا

ضد کی آڑ میں

چیختے جانا

قسمیں وعدے کرتے جانا

پٹخ پٹخ کر توڑتے جانا

جاناں جاناں کرتے جانا

اوس گل دھڑکتا ساون

خاک در میں ڈھلتے جانا

پس پامال کن کی آشنائی

صدائے دل کی روشنائی

سجا رہی ہے

بتا رہی ہے

سفر ابھی بہت بچا ہے

ہاتھ تھامو یہی بقاء ہے


طوبیٰ سہیل​

No comments:

Post a Comment