Thursday 25 February 2021

معصوم سے ہاتھوں میں کشکول تھما دی ہے

 معصوم سے ہاتھوں میں کشکول تھما دی ہے

اس دور کے بچوں کو کس نے یہ سزا دی ہے

دل💔 روئے دہائی دے، تڑپے اسی حالت پہ

💥حوّا تیری بیٹی نے بازار سجا دی ہے

کس ظلم کو میں سوچوں، کس بات کو میں چھیڑوں

اس حاکمِ سنگ دل نے دھرتی ہی ہلا دی ہے

روٹی ہے نہ کپڑا ہے، نہ چھت ہی سروں پر ہے

آزاد وطن میں کیوں جینے کی سزا دی ہے

یا رب میرے بابا کو تُو زندہ و سلامت رکھ

پھر آج جو نکلا ہوں، بچوں نے دعا دی ہے

سہیلہ عروج​

No comments:

Post a Comment