معصوم سے ہاتھوں میں کشکول تھما دی ہے
اس دور کے بچوں کو کس نے یہ سزا دی ہے
دل💔 روئے دہائی دے، تڑپے اسی حالت پہ
💥حوّا تیری بیٹی نے بازار سجا دی ہے
کس ظلم کو میں سوچوں، کس بات کو میں چھیڑوں
اس حاکمِ سنگ دل نے دھرتی ہی ہلا دی ہے
روٹی ہے نہ کپڑا ہے، نہ چھت ہی سروں پر ہے
آزاد وطن میں کیوں جینے کی سزا دی ہے
یا رب میرے بابا کو تُو زندہ و سلامت رکھ
پھر آج جو نکلا ہوں، بچوں نے دعا دی ہے
سہیلہ عروج
No comments:
Post a Comment