دلوں کو ملانے کے دن آ رہے ہیں
چمن کو سجانے کے دن آ رہے ہیں
کہیں بھول جاؤں نہ خود کو خوشی میں
تیرے پاس آنے کے دن آ رہے ہیں
کھنکنے لگے ہیں یہ کنگن بھی اب تو
کہ سجنے سجانے کے دن آ رہے ہیں
دعاؤں نے میری یہ رنگ اب دکھایا
کہ مہندی رچانے کے دن آ رہے ہیں
نظر آئے ہر سُو مجھے تیرا چہرہ
غزل گنگنانے کے دن آ رہے ہیں
چٹکنے لگے فاطمہ آج گل بھی
وفا آزمانے کے دن آ رہے ہیں
فاطمہ سحر
No comments:
Post a Comment