محبت بانجھ ہوتی جا رہی ہے
دبے پاؤں تعلق
گھر سے باہر جا رہا ہے
خوشی بھی اب
لحاف اوڑھے خراٹے لے رہی ہے
اور جذبوں کی حدت بھی
رگوں میں جم چکی ہے
مروّت کے شجر سے سب ہی پتے
گر چکے ہیں
نہ جانے کیوں ہمیں
مٹی کی خوشبو بھی نہیں آتی
محبت
بانجھ ہوتی جا رہی ہے
تنویر سلیمی
No comments:
Post a Comment