Saturday 27 February 2021

اب دیکھ کے جی گھبراتا ہے ساون کی سہانی راتوں کو

 اب دیکھ کے جی گھبراتا ہے ساون کی سہانی راتوں کو

پیا چھوڑ گئے، دل توڑ گئے، اب آگ لگے برساتوں کو

اے جانِ محبت! جانِ غزل! آؤ تو تمہاری نظر کریں

آنکھوں میں سجائے بیٹھے ہیں ہم پیار بھری سوغاتوں کو

یوں پیار کی قسمیں کھا کھا کر کیوں جھوٹی تسلی دیتے ہو

بس رہنے دو ہم جان گئے، سرکار تمہاری باتوں کو

مَسلا ہُوا آنچل شانوں پر، یہ زُلف کی لَٹ اُلجھی اُلجھی

آنکھوں کی خماری کہتی ہے رہتے ہو کہیں تم راتوں کو

زلفوں کو ہوا میں لہرانا، ہنس ہنس تمہارا بَل کھانا

انداز ہیں سب دل لینے کے ہم جان گئے ان باتوں کو

بے درد حسینوں کی خاطر کیوں ہوتے ہو بدنام فنا

سفّاک ستم گر کیا سمجھیں ہم دل والوں کی باتوں کو


فنا بلند شہری​

No comments:

Post a Comment